Author: Dr. Nisar Ahmed
Pages: 286
1,000 ₨ Original price was: 1,000 ₨.500 ₨Current price is: 500 ₨.
In Stock
شمس الرحمن فاروقی صاحب کا شکوہ بجا ہے اور ہم اس حقیقت کو فراموش کردیتے ہیں کہ بے شک اردو زبان کی تشکیل ہند میں ہوئی لیکن اردو ادب کا آغاز جنوبی ہند میں ہوا اور اس کے اولین ادبی نمونے جنوب ہی میں ملتے ہیں ۔ اردو کی اولین مثنوی دکھتی ہی تھا۔ اردو ادب کی اولین مثنوی کدم پدم راو کا شاعرفخر دین نظامی بھی تو دکنی ہی تھا ۔اردو ادب کےاولین گہوارے یعنی سرزمین دکن نے ہمیں ولی دکنی جیسا شاعر دیا جس نے شمالی ہند میں اردو زبان اور ادب دونوں میں ا نقلاب برپا کردیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے اہل قلم کی کاوشوں کا اعتراف کیا جائے اور اس پر مزید تحقیقی وتنقیدی کام کیا جائے ۔جنوبی ہند نے ہمیں جو شاعر دیے ان میں محمد قلی قطب شاہ بھی شامل ہیں۔ وہ اردو کے پہلے صاحب دیوان شاعر ہیں۔
قلی قطب شاہ کے دیوان کی دو مستند و محققین کے ہاتھوں تدوین کے باوجود اس کی تفہیم اتنی آسان نہیں ہے اور بعض اوقات کا کلام قابل فہم نہیں رہتا۔ اس کی ایک خاص وجہ قلی قطب شاہ کی زبان ہے ۔ دکن کی مقامی زبانیں دراصل در اوڑی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اردو آریائی زبان ہے۔ مقامی زبانوں کے یہ اثرات اردو میں آکر عجب مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ اردو جو قلی قطب شاہ نے لکھی ہے تقریبا چار سو سال پرانی ہے۔ پھر اس کا املا بھی قدیم ہے اور بسا اوقات کسی لفظ کے مقامی دکنی تلفظ کو ظاہر کرتا ہے ۔
لہذا ایسے شاعر کی فرہنگ بنانا کوئی آسان کام نہیں ۔ نثار احمد صاحب ۔ موضوع پر کام شروع کیا اور رانی ہے ما خذات اور دکنی لغات کے سلسلے میں معلومات کی غرض سے اردو لغت بورڈ کے دفتر میں تشریف لائے۔ اولین تاثر یہی تھا کہ یہ نو جوان بھاری پتھر کو شاید جلد ہی چوم کر چھوڑ دے گا۔ لیکن انھوں نے بڑی مستقل مزا جاری رکھا اور اپنے استاد ڈاکٹر سید جاوید اقبال صادر عمرانی میں بڑی محنت سے ایک مختیم فرہنگ قلی قطب شاہ مرتب کر لی ۔ اس پر ایک طویل مقدمہ بھی سپرد قلم کیا ان میں قلی قطب شاہ اور اس کے شاعری پر بھی تفصیل سے اظہار خیال کیا گیا تھا۔ جامعہ سندھ (جام شورو) نے اس پر پی ایچ ڈی کی سند بھی تفویض کر دی ۔ ڈاکٹر نثار احمد صاحب اداره یادگار غالب سے اس کی اشاعت کی خواہش ظاہر کی تو راقم نے ان سے درخواست کی کہ افراط زر کے اس دور میں بڑی تقطیع کی اتنی سخنوران کی اشاعت مشکل ہو گی اس لیے اس کا حجم کم کیجیے ۔ چنانچہ انھوں نے بڑی جاں فشانی سے اس پر پھر کام کا آغاز کیا، فرہنگ کو ضروری الفاظ تکہ کیا، اسناد کم کیں اور مقدمے کو بھی اشد ضروری مباحث تک محدود کیا اور گویا از سر نو اس کتاب کو تحریر کیا۔ اس کام میں انھوں نے متنوع تاخذان رکنی لغات سے بھی استفادہ کیا ہے ۔ اب یہ اہل نظر کی خدمت میں پیش ہے اور ایک اہم کام کے طور پر ۔ امید ہے کہ یہ قلی قطب شاہ کی شاعری اور زبان کی تفہیم کا معاون ہوگی اور جنوبی ہند کی شاعری اور زبان کی تفہیم کے لیے بھی ایک محرک کا کام کرے گی ، اردو زبان وادب کے طالب علم بھی اس سے استور کریں گے اور یہ متعلقہ موضوعات پر مزید تحقیقی کاموں کے لیے بھی راہ ہموار کرے گی۔ ادارہ یادگار غالب کی مجلس عاملہ کے ارکان امید کرتے ہیں کہ ہمیں اکادمی ادبیات پاکستان اور دیگر اداروں نیز افراد کا تعاون کر سابق حاصل رہے گا تا کہ ادارہ اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے۔
Yaadgar-e-Ghalib
Nazr-e-Ghalib
Mehrab-e-Tehqeeq
Raft-o-Boud
Don’t miss our future updates! Get Subscribed Today!
Yaadgar-e-Ghalib
Nazr-e-Ghalib
Mehrab-e-Tehqeeq
Raft-o-Boud
Don’t miss our future updates! Get Subscribed Today!
©2024. Idara-e-Yadgaar-e-Ghalib. All Rights Reserved.
Designed & developed by
Reviews
There are no reviews yet.